اس کے ساتھ یہ بھی کیا جا سکتا ہے کہ غیر مسلم گروہوں کے لیے ایک الگ نمائندہ مجلس یا اسمبلی بنا دی جائے تاکہ وہ اپنی اجتماعی ضروریات بھی اس کے ذریعہ سے پوری کریں، اور ملکی انتظام کے معاملہ میں بھی اپنا نقطۂ نظر پیش کر سکیں۔اس مجلس کی رکنیت اور رائے دہی غیر مسلموں کے لیے مخصوص ہو گی، اور اس میں ان کو پوری آزادی دی جائے گی۔ اس مجلس کے ذریعہ سے:۔
۱۔ وہ اپنے شخصی معاملات کی حد تک قوانین تجویز کرنے اور سابق قوانین میں اصلاح و ترمیم کرنے کے مجاذ ہونگے، اور اس طرح کی تمام تجاویز رئیس حکومت کی منظوری سے قانون بن سکیںگی۔
۲۔ وہ حکومت کے نظم و نسق اور مجلسِ شوریٰ کے فیصلوں کے متعلق اپنی شکایات‘ اعتراضات‘ مشورے اور تجاویز پوری آزادی کے ساتھ پیش کر سکیں گے اور حکومت انصاف کے ساتھ ان پر غور کرے گی۔
۳۔ وہ اپنے گروہ کے معاملات اورعام ملکی معاملات کے متعلق سوالات بھی کر سکیں گے‘ اور حکومت کا ایک نمائندہ ان کے جوابات دینے کے لیے موجود رہے گا۔