تیسری بنیادی چیز جو نئے نظام تعلیم میں ملحوظ رہنی چاہیے، وہ یہ ہے کہ اس میں تشکیلِ سیرت کو کتابی علم سے زیادہ اہمیت دی جائے۔ محض کتابیں پڑھانے اور محض علوم وفنون سکھا دینے سے ہمارا کام نہیں چل سکتا۔ ہمیں اس کی ضرورت ہے کہ ہمارے ایک ایک نوجوان کے اندر اسلامی کریکٹر پیدا ہو، اسلامی طرزِ فکر اور اسلامی ذہنیت پیدا ہو، خواہ وہ سائنٹسٹ ہو، خواہ وہ علوم عمران کا ماہر ہو، خواہ وہ ہماری سول سروس کے لیے تیار ہو رہا ہو، جو بھی ہو اس کے اندر اسلامی ذہنیّت اور اسلامی کریکٹر ضرور ہونا چاہیے۔ یہ چیز ہماری تعلیمی پالیسی کے بنیادی مقاصد میں شامل ہونی چاہیے۔ جس آدمی میں اسلامی اخلاق نہیں وہ چاہے جوکچھ بھی ہو، بہرحال ہمارے کسی کام کا نہیں ہے۔