Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

عرضِ ناشر
وضاحت
بنائو اور بگاڑ
قوموں کے عروج وزوال کا خدائی قانون
خدا اپنی زمین کا انتظام کسے دیتا ہے؟
زیادہ بگاڑنے والے پھینکے جاتے ہیں
باغ کے مالک اور مالی کی مثال
مالِک وملازم کے نقطۂ نظر کا فرق
خدا اور بندوں کے نقطۂ نظر کا فرق
تاریخ کی شہادت
ہندستان پر مسلمانوں کا اقتدار
اقتدار سے مسلمانوں کی معزولی
انگریزوں کا اِخراج
آزادی: ہندستان کے باشندوں کا امتحان
ہماری اَخلاقی حالت
اخلاقی تنزل کے ثمرات
کیا یہ نتائج اتفاقی ہیں؟
اپنے اعمال کا جائزہ لیجیے
اِصلاح کی فکر کیجیے
اصلاح کیسے ہو؟
اُمید کی کرن
پہلا قدم: صالح عنصر کی تنظیم
بنائو، بگاڑ کی شناخت دُوسرا قدم: بنائو، بگاڑ کا واضح تصور
بگاڑ پیدا کرنے والے عناصر
اصلاح کرنے والے عناصر

بناؤ اور بگاڑ

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

تاریخ کی شہادت

یہ جو کچھ عرض کر رہا ہوں، تاریخ گواہ ہے کہ خدا نے ہمیشہ اپنی زمین کا انتظام اسی اصول پر کیا ہے۔ دُو رکیوں جائیے، خود اپنے ہی ملک کی تاریخ دیکھ لیجیے۔ یہاں جو قومیں پہلے آباد تھیں ان کی تعمیری صلاحیتیں جب ختم ہو گئیں تو خدا نے آریوں۱؎ کو یہاں کے انتظام کا موقع دیا، جو اپنے وقت کی قوموں میں سب سے زیادہ اچھی صلاحیتیں رکھتے تھے۔ اُنھوں نے یہاں آ کر ایک بڑے شان دار تمدن کی بِنا رکھی، بہت سے علوم و فنون ایجاد کیے، زمین کے خزانوں کو نکالا اور انھیں بہتری میں استعمال کیا، بگاڑ سے زیادہ بنائو کے کام کر کے دکھائے۔ یہ قابلیتیں جب تک اُن میں رہیں، تاریخ کے سارے نشیبوں اور فرازوں کے باوجود، یہی اِس ملک کے منتظم رہے۔ دوسرے امید وار بڑھ بڑھ کر آگے آئے مگر دھکیل دیے گئے، کیوں کہ ان کے ہوتے، دوسرے منتظم کی ضرورت نہ تھی۔ ان کے حملے زیادہ سے زیادہ بس یہ حیثیت رکھتے تھے کہ جب کبھی یہ ذرا بگڑنے لگتے تو کسی کو بھیج دیا جاتا، تاکہ انھیں متنبہ کر دے، مگر جب یہ بگڑتے ہی چلے گئے اور انھوں نے بنائو کے کام کم اور بگاڑنے کے کام زیادہ کرنے شروع کر دیے، جب انھوں نے اخلاق میں وہ پستی اختیار کی جس کے آثار بام مارگی تحریک۲؎ میں آپ، اب بھی دیکھ سکتے ہیں۔ جب انھوں نے انسانیت کی تقسیم کرکے، خود اپنی ہی سوسائٹی کو ورنوں (فرقوں) اور ذاتوں میں پھاڑ ڈالا، اپنی اجتماعی زندگی کو ایک زینے کی شکل میں ترتیب دیا، جس کی ہر سیڑھی کا بیٹھنے والا، اپنے سے اُوپر کی سیڑھی والے کا بندہ اور نیچے کی سیڑھی والے کا خدا بن گیا، جب انھوں نے خدا کے لاکھوں کروڑوں بندوں پر، وہ ظلم ڈھایا جو آج تک اچھوت پن کی شکل میں موجود ہے، جب انھوں نے علم کے دروازے عام انسانوں پر بند کر دیے، اور اُن کے پنڈت، علم کے خزانوں پر سانپ بن کر بیٹھ گئے، اور جب ان کے کارفرما طبقوں کے پاس، اپنے زبردستی جمائے ہوئے حقوق وصول کرنے اور دوسروں کی محنتوں پر دادِ عیش دینے کے سوا کوئی کام نہ رہا، تو خدا نے آخر کار، اُن سے ملک کا انتظام چھین لیا اور وسطِ ایشیا کی اُن قوموں کو یہاں کام کرنے کا موقع دیا، جو اُس وقت اسلامی تحریک سے متاثر ہو کر، زندگی کی بہتر صلاحیتوں سے آراستہ ہو گئی تھیں۔

شیئر کریں