Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

عرضِ ناشر
وضاحت
بنائو اور بگاڑ
قوموں کے عروج وزوال کا خدائی قانون
خدا اپنی زمین کا انتظام کسے دیتا ہے؟
زیادہ بگاڑنے والے پھینکے جاتے ہیں
باغ کے مالک اور مالی کی مثال
مالِک وملازم کے نقطۂ نظر کا فرق
خدا اور بندوں کے نقطۂ نظر کا فرق
تاریخ کی شہادت
ہندستان پر مسلمانوں کا اقتدار
اقتدار سے مسلمانوں کی معزولی
انگریزوں کا اِخراج
آزادی: ہندستان کے باشندوں کا امتحان
ہماری اَخلاقی حالت
اخلاقی تنزل کے ثمرات
کیا یہ نتائج اتفاقی ہیں؟
اپنے اعمال کا جائزہ لیجیے
اِصلاح کی فکر کیجیے
اصلاح کیسے ہو؟
اُمید کی کرن
پہلا قدم: صالح عنصر کی تنظیم
بنائو، بگاڑ کی شناخت دُوسرا قدم: بنائو، بگاڑ کا واضح تصور
بگاڑ پیدا کرنے والے عناصر
اصلاح کرنے والے عناصر

بناؤ اور بگاڑ

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

باغ کے مالک اور مالی کی مثال

یہ قانون بالکل ایک فطری قانون ہے اور آپ کی عقل گواہی دے گی کہ اِسے ایسا ہی ہونا چاہیے۔ اگر آپ میں سے کسی شخص کا کوئی باغ ہو، اور وہ اُسے ایک مالی کے سپرد کر دے تو آپ خود بتائیے کہ وہ اُس مالی سے اوّلین بات کیا چاہے گا؟ باغ کا مالک اپنے مالی سے اس کے سوا اور کیا چاہ سکتا ہے کہ وہ اس کے باغ کو بنائے نہ کہ خراب کرکے رکھ دے، تو وہ لازماً یہی چاہے گا کہ اس کے باغ کو زیادہ سے زیادہ بہتر حالت میں رکھا جائے، زیادہ سے زیادہ ترقی دی جائے، اس کے حُسن میں، اس کی صفائی میں، اس کی پیدا وار میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ہو۔ جس مالی کو وہ دیکھے گا کہ وہ خوب محنت سے جی لگا کر، سلیقے اور قابلیت کے ساتھ اُس کے باغ کی خدمت کر رہا ہے، اس کی روشوں کو سنوار رہا ہے، اس کے اچھے درختوں کی پرورش کر رہا ہے، اس کو بُری ذات کے درختوں اور جھاڑ جھنکاڑ سے صاف کر رہا ہے اور اس میں جِدّت اور جودت سے عمدہ پھلوں اور پھولوں کی نئی نئی قسموں کا اضافہ کر رہا ہے، تو ضرور ہے کہ وہ اس سے خوش ہو، اسے ترقی دے اور ایسے لائق، فرض شناس اور خدمت گزار مالی کو نکالنا کبھی پسند نہ کرے۔ لیکن اس کے برعکس اگر وہ دیکھے کہ مالی نالائق بھی ہے، کام چور بھی ہے، اور جان بوجھ کر، یا بے جانے بوجھے، اس باغ کے ساتھ بد خواہی کر رہا ہے، سارا باغ گندگیوں سے اَٹا پڑا ہے، روشیں ٹوٹ پُھوٹ رہی ہیں، پانی کہیں بِلاضرورت بہہ رہا ہے اور کہیں قطعے کے قطعے سوکھتے چلے جا رہے ہیں، گھاس پھونس اور جھاڑ جھنکاڑ بڑھتے جاتے ہیں اور پھولوں اور پھل دار درختوں کو بے دردی کے ساتھ کاٹ کاٹ کر اور توڑ توڑ کر پھینکا جا رہا ہے‘ اچھے درخت مرجھا رہے ہیں اور خاردار جھاڑیاں بڑھ رہی ہیں، تو آپ خود ہی سوچیے کہ باغ کا مالک ایسے مالی کو کیسے پسند کر سکتا ہے۔ کون سی سفارش، کون سی عرض و معروض اور دست بستہ التجائیں، اور کون سے آبائی حقوق یا دُوسرے خود ساختہ حقوق کا لحاظ، اسے اپنا باغ ایسے مالی کے حوالے کیے رکھنے پر آمادہ کر سکتا ہے؟ زیادہ سے زیادہ رعایت، وہ بس اتنی ہی تو کرے گا کہ اسے تنبیہ کرکے پھر ایک موقع دے دے، مگر جو مالی تنبیہ پر بھی ہوش میں نہ آئے، اور باغ کو اُجاڑے ہی چلا جائے، اس کا علاج اس کے سوا اور کیا ہے کہ باغ کا مالک، کان پکڑ کر اسے نکال باہر کرے اور دوسرا مالی، اُس کی جگہ رکھ لے۔
اب غور کیجیے کہ اپنے ایک ذرا سے باغ کے انتظام میں، جب آپ یہ طریقہ اختیار کرتے ہیں تو خدا جس نے اپنی اتنی بڑی زمین، اتنے سروسامان کے ساتھ انسانوں کے حوالے کی ہے، اور اتنے وسیع اختیارات انھیں اپنی دُنیا اور اس کی چیزوں پر دیے ہیں، وہ آخر اس سوال کو نظر انداز کیسے کر سکتا ہے کہ آپ اس کی دنیا بنا رہے ہیں یا اُجاڑ رہے ہیں۔آپ بنا رہے ہوں تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ وہ آپ کو خواہ مخواہ ہٹادے۔ لیکن اگر آپ بنائیں کچھ نہیں اور اُس کے عظیم الشان باغ کو بگاڑتے اور اُجاڑتے ہی چلے جائیں تو آپ نے اپنے دعوے، اپنی دانست میں، خواہ کیسی ہی زبردست من مانی بنیادوں پر قائم کر رکھے ہوں، وہ اپنے باغ پر آپ کے حق کو تسلیم نہیں کرے گا۔ کچھ تنبیہات کر کے ، سنبھلنے کے دو چار مواقع دے کر، آخر کار وہ آپ کو انتظام سے بے دخل کر کے ہی چھوڑے گا۔

شیئر کریں