قرآن کریم اللہ کی وہ آخری کتاب ہے جس میں خالقِ ارض و سما نے زندگی کے تمام بنیادی مسائل کے متعلق اپنی ہدایت مکمل ترین شکل میں انسان کو دے دی ہے اور ہمیشہ کے لیے یہ اصول بھی ارشاد فرما دیا ہے کہ جو اس ہدایت کو دانتوں سے پکڑے گا اور اس پر عمل پیرا ہوگا وہی کامیاب و کامران ہے:
فَمَنْ تَبِعَ ھُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَ لاَ ھُمْ یَحْزَنُوْنَo وَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَ کَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَآ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ ۔ البقرہ2:38-39
تو جنھوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے اور جنھوں نے اس کو قبول نہ کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ دوزخ میں جانے والے ہیں اور وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔
یہ قرآن زندگی کے ہر شعبے کے متعلق بنیادی ہدایت دیتا ہے۔ اس کا اصل موضوع انسان کی ہدایت ہے اور مہد سے لحد تک ____ بلکہ لحد کے بعد کی زندگی ____ کے لیے بھی یہ واضح رہنمائی دیتا ہے۔ کوئی وجہ نہ تھی کہ بنیادی سیاسی مسائل کے متعلق خدا کی یہ کتاب خاموش رہتی۔ قرآن‘ دین اور دنیا کی تقسیم کو ایک فتنہ قرار دیتا ہے اور اپنے ماننے والوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ اُدْخُلُوْا فِی السِّلْمِ کَآفَّۃً البقرہ2:208 (داخل ہو جائو اسلام میں پورے کے پورے۔)
زیر نظر مقالے میں قرآن کے سیاسی تصورات کو مرتب کیا گیا ہے۔
تفہیم القرآن مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کی وہ تاریخی تفسیر ہے جس میں دور حاضر کے مسائل اور مسلمانوں کے جدید ذہن کو سامنے رکھ کر قرآن پاک کے حقیقی مطالب کی تشریح و توضیح بڑے دل نشین انداز میں کی گئی ہے۔ یہ تفسیر ۶ جلدوں پر مشتمل ہے۔ راقم نے اس بات کی کوشش کی ہے کہ اس تفسیر سے ان تمام مباحث کو منتخب کرکے تین مقالوں میں منسلک کر دے جو سیاسی نظام کے متعلق ہیں۔ کتاب کے پہلے حصے میں ہم قرآن کا فلسفۂ سیاست کے عنوان سے ان مباحث کو پیش کر رہے ہیں جو فلسفۂ سیاست کے بنیادی امور سے متعلق ہیں۔ بعد کے حصوں میں ان سے متعلقہ حصے مقالے کی شکل میں پیش کیے جائیں گے۔ (مرتب)