Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

اِسلام اور عدلِ اجتماعی
باطل حق کے بھیس میں
فریبِ اوّل: سرمایہ داری اور لادینی جمہوریت
فریبِ دُوُم… اجتماعی عدل اور اشتراکیت
تعلیم یافتہ مسلمانوں کی ذہنی غلامی کی انتہا
عدالتِ اجتماعیہ کی حقیقت
اسلام ہی میں عدالتِ اجتماعیہ ہے
عدل ہی اسلام کا مقصود ہے
عدلِ اجتماعی
اِنسانی شخصیت کی نشوونما
انفرادی جواب دہی
اِنفرادی آزادی
اجتماعی ادارے اوراُن کا اقتدار
سرمایہ داری اور اشتراکیت کی خامیاں
اشتراکیت ظُلمِ اجتماعی کی بدترین شکل ہے
عدلِ اسلامی
آزادیٔ فرد کے حدود
اِنتقالِ دولت کی شرائط
تصرُّفِ دولت پر پابندیاں
معاشرتی خدمت
استیصالِ ظلم
مصالح عامہ کے لیے قومی ملکیت کے حدود
بیت المال میں تصرُّف کی شرائط
ایک سوال

اسلام اور عدلِ اجتماعی

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

اِنفرادی آزادی

یہ دونوں اُمور… یعنی دُنیا میں انسانی شخصیت کی نشوونما اور آخرت میں انسان کی جواب دہی… اِسی بات کے طالب ہیں کہ دُنیا میں فرد کو حریت حاصل ہو۔ اگر کسی معاشرے میں فرد کو اپنی پسند کے مطابق اپنی شخصیت کی تکمیل کے مواقع حاصل نہ ہوں تو اس کے اندر انسانیت ٹھٹھر کر رہ جاتی ہے، اس کا دم گھٹنے لگتا ہے، اس کی قوتیں اور قابلیتیں دَب کر رہ جاتی ہیں اور اپنے آپ کو محصور ومحبوس پا کر انسان جمود وتعطل کا شکار ہو جاتا ہے۔ پھر آخرت میں ان محبوس ومحصور افراد کے تصوروں کی بیش تر ذمہ داریاں ان لوگوں کی طرف منتقل ہو جانے والی ہیں جو اس قسم کے اجتماعی نظام کو بنانے اور چلانے کے ذمہ دار ہوں۔ ان سے صرف ان کے اپنے انفرادی اعمال ہی کا محاسبہ نہ ہو گا بلکہ اس بات کا محاسبہ بھی ہو گا کہ اُنھوں نے ایک جابرانہ نظام قائم کرکے دوسرے بے شمار انسانوں کو اُن کی مرضی کے خلاف اور اپنی مرضی کے مطابق ناقص شخصیتیں بننے پر مجبور کیا۔ ظاہر ہے کہ کوئی آخرت پر ایمان رکھنے والا انسان یہ بھاری بوجھ اُٹھا کر خدا کے سامنے جانے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ وُہ اگر خدا سے ڈرنے والا انسان ہے تو لازماً وُہ افراد کو زیادہ سے زیادہ آزادی دینے کی طرف مائل ہو گا تاکہ ہر فرد جو کچھ بھی بنے اپنی ذِمّہ داری پر بنے، اُس کے غلَط شخصیت بننے کی ذِمّہ داری اجتماعی نظام چلانے والے پر عائد نہ ہو جائے۔

شیئر کریں