ہر انسانی معاشرہ ہزاروں، لاکھوں اور کروڑوں افراد سے مل کر بنتا ہے۔ اس مرکب کا ہر فرد ذی روح، ذی عقل اور ذی شعور ہے۔ ہر فرد اپنی ایک مستقل شخصیت رکھتا ہے جسے پھلنے پھولنے اور نشوونما پانے کے لیے مواقع درکار ہیں۔ ہر فرد کا اپنا ایک ذاتی ذوق ہے۔ اس کے اپنے نفس کی کچھ رغبات وخواہشات ہیں۔ اس کے اپنے جسم وروح کی کچھ ضروریات ہیں۔ ان افراد کی حیثیت کسی مشین کے بے روح پرزوں کی سی نہیں ہے کہ اصل چیز مشین ہو اور یہ پرزے اس مشین ہی کے لیے مطلوب ہوں، اور بجائے خود پُرزوں کی کوئی حیثیت نہ ہو بلکہ اس کے برعکس انسانی معاشرہ جیتے جاگتے انسانوں کا ایک مجموعہ ہے۔ یہ افراد اس مجموعے کے لیے نہیں ہیں بلکہ مجموعہ ان افراد کے لیے ہے اور افراد جمع ہو کر یہ مجموعہ بناتے ہی اس غرض کے لیے ہیں کہ ایک دوسرے کی مدد سے انھیں اپنی ضروریات حاصل کرنے اور اپنے نفس وجسم کے مطالبات اور تقاضے پورے کرنے کے مواقع ملیں۔