Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

شہادتِ امام حسین
مقصد شہادت
ریاست کے مزاج، مقصد اور دستور کی تبدیلی
نقطہ انحراف
انسانی بادشاہی کا آغاز
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا تعطل
اسلامی دستور کے بنیادی اصول
آزادانہ انتخاب
شورائی نظام
اظہار رائے کی آزادی
خدا اور خلق کے سامنے جواب دہی
بیت المال ایک امانت
قانون کی حکومت
حقوق اور مراتب کے لحاظ سے کامل مساوات
امام حسین کا مومنانہ کردار

شہادتِ امام حسین رضی اللہ عنہ

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

انسانی بادشاہی کا آغاز

‏‏اسلامی ریاست کی اولین خصوصیت یہ تھی کہ اس میں صرف زبان ہی سے یہ نہیں کہا جاتا تھا بلکہ سچے دل سے یہ مانا بھی جاتا تھا، اور عملی رویّہ سے اس عقیدہ ویقین کا پورا ثبوت بھی دیا جاتا تھا کہ ملک خدا کا ہے، باشندے خدا کی رعیّت ہیں، اور حکومت اس رعیّت کے معاملے میں خدا کے سامنے جواب دہ ہے۔ حکومت اس رعیّت کی مالک نہیں ہے۔ اور رعیّت اس کی غلام نہیں ہے۔ حکم رانوں کا کام سب سے پہلے اپنی گردن میں خدا کی بندگی و غلامی کا قلاوہ ڈالنا ہے، پھر یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ خدا کی رعیّت پر اس کا قانون نافذ کریں۔ لیکن یزید کی ولی عہدی سے جس انسانی بادشاہی کا مسلمانوں میں آغاز ہوا، اُس میں خدا کی بادشاہی کا تصوّر صرف زبانی اعتراف تک محدود رہ گیا۔ عملاً اس نے وہی نظریہ اختیار کر لیا جو ہمیشہ سے ہر انسانی بادشاہی کا رہا ہے، یعنی ملک بادشاہ اور شاہی خاندان کا ہے اوروہ رعیّت کی جان،مال، آبرو، ہر چیز کا مالک ہے۔ خدا کا قانون ان بادشاہتوں میں نافذ ہوا بھی تو صرف عوام پر ہوا، بادشاہ اور ان کے خاندان اور امرا اور حکام زیادہ تر اس سے مستثنیٰ ہی رہے۔

شیئر کریں