مَیں یہ باتیں آپ سے اس لیے نہیں کہہ رہا ہوں کہ آپ اپنے آپ سے اور اپنے مستقبل سے مایوس ہو جائیں۔ مَیں نہ تو خود مایُوس ہوں، نہ کسی کو مایُوس کرنا چاہتا ہوں۔ دراصل میرا مدعا آپ کو یہ بتانا ہے کہ ہندستان کے لوگ اپنی حماقت اور جہالت سے، اس زرّیں موقعے کو کھونے پر تُلے ہوئے ہیں جو کسی ملک کی قسمت بدلتے وقت، صدیوں کے بعد خدا وندِ عالم، اس کے باشندوں کو دیا کرتا ہے۔ یہ وقت تھا کہ وہ ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر، اپنے اعلیٰ اوصاف اور اپنی بہتر صلاحیتوں کا ثبوت پیش کرتے، تاکہ خدا کی نگاہ میں انتظامِ زمین کے اہل قرار پاتے، مگر آج ان کے درمیان مقابلہ، اس چیز میں ہو رہا ہے کہ کون زیادہ غارت گر، زیادہ سفاک اور زیادہ ظالم ہے، تاکہ سب سے بڑھ کر خدا کی لعنت کا وہی مستحق قرار پائے۔ یہ لچھن آزادی اور ترقی اور سرفرازی کے نہیں ہیں۔ ان سے تو اندیشہ ہے کہ کہیں پھرایک مدّتِ دراز کے لیے، ہمارے حق میں غلامی اور ذلت کا فیصلہ نہ لکھ دیا جائے۔ لہٰذا جو لوگ عقل و ہوش رکھتے ہیں، انھیں ان حالات کی اصلاح کے لیے کچھ فکر کرنی چاہیے۔