اس دستور کی حدود کے اندر جو اسٹیٹ بنے اس کے لیے ایک مقصد بھی خدا نے متعین کر دیا ہے اور اس کی تشریح قرآن میں متعدد مقامات پر کی گئی ہے۔ مثلاً فرمایا:
لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَيِّنٰتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَہُمُ الْكِتٰبَ وَالْمِيْزَانَ لِيَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ۰ۚ وَاَنْزَلْنَا الْحَدِيْدَ فِيْہِ بَاْسٌ شَدِيْدٌ وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ الحدید 25:57
ہم نے اپنے رسولوں کو واضح ہدایات کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان اُتاری تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں اور ہم نے لوہا اُتارا جس میں زبردست طاقت ہے اور لوگوں کے لیے فائدے ہیں۔
اس آیت میں لوہے سے مراد سیاسی قوت( یاقوت قاہرہ (Coercive Power) ہے اور رسولوں کا کام یہ بتایا گیا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی واضح ہدایات اور اپنی کتاب میں جو میزان اُنھیں دی ہے، یعنی جس ٹھیک ٹھیک متوازن (Well-Balanced) نظامِ زندگی کی طرف ان کی راہ نمائی فرمائی ہے، اس کے مطابق اجتماعی عدل (Social Justice) قائم کریں۔ دُوسری جگہ فرمایا:
اَلَّذِيْنَ اِنْ مَّكَّنّٰہُمْ فِي الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوۃَ وَاَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَنَہَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ۰ۭ وَلِلہِ عَاقِبَۃُ الْاُمُوْرِo الحج 41:22
یہ وُہ لوگ ہیں جنھیں اگر ہم زمین میں تمکن و حکومت عطا کریں تو یہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، نیکی کا حکم کریں گے اور بدی سے روکیں گے۔
ایک اور جگہ فرمایا:
كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ۰ۭ آل عمران 3:110
تم وُہ بہترین جماعت ہو جسے نوعِ انسانی کے لیے نکالا گیا ہے، تم نیکی کا حکم کرتے ہو اور بدی سے روکتے ہو اور اللّٰہ پر ایمان رکھتے ہو۔