Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

عرضِ ناشر
شہادتِ حق اُمّتِ مُسلمہ کا فرض اور مقصدِ وجود
اجتماعات کا حصہ
ہماری دعوت
مسلمانوں کی ذِمّہ داریاں
اُمّتِ مسلمہ کا مقصدِ وجود
شہادتِ حق
شہادت کی اہمیت
اُمّت پر اِتمامِ حجت
کوتاہی پر مواخذہ
طریقۂ شہادت
قولی شہادت
عملی شہادت
تکمیلِ شہادت
ہماری قولی شہادت کا جائزہ
ہماری عملی شہادت کا جائزہ
کِتمانِ حق کی سزا
آخرت کی پکڑ
مسلمانوں کے مسائل و حقوق اور اس کا حل
اصل مسئلہ
ہمارا مقصد
ہمارا طریقۂ کار
نظمِ جماعت
کام کے تین راستے
مختلف دینی جماعتیں
شرکاسے ہمارا مطالبہ
مطلوب کام
اعتراضات اور ان کے جوابات
نیافرقہ
اجتہادی مسائل میں ہمارا مسلک
غلو سے پرہیز
امارت میں غلو
اُصولی تحریک
انتخابِ امیر
علیحدہ جماعت بنانے کی ضرورت
امیر یا لیڈر
اسلام کا مزاج
وصولیٔ زکوٰۃ کا حق
بیت المال

شہادتِ حق

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

اُمّت پر اِتمامِ حجت

یہ شہادت جو اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبروں سے دلوائی، اس کی غرض، قرآن مجید میں صاف صاف یہی بتائی گئی ہے کہ لوگوں کو اللہ پر یہ حجت قائم کرنے کا موقع باقی نہ رہے کہ ہم بے خبر تھے اور آپ ہمیں اُس چیز پر پکڑتے ہیں جس سے ہمیں خبر دار نہ کیا گیا تھا(اس سلسلے میں فرمایا گیا:)
رُسُلًا مُّبَشِّرِيْنَ وَمُنْذِرِيْنَ لِئَلَّا يَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَي اللہِ حُجَّــۃٌۢ بَعْدَ الرُّسُلِ۝۰ۭ وَكَانَ اللہُ عَزِيْزًا حَكِــيْمًا النسائ4:165
یہ سارے رسولؑ خوش خبری دینے والے اور ڈرانے والے بنا کر بھیجے گئے تھے، تا کہ انھیں مبعوث کردینے کے بعد، لوگوں کے پاس اللہ کے مقابلے میں کوئی حجت نہ رہے۔
اس طرح اللہ تعالیٰ نے، لوگوں کی حجت اپنے اُوپر سے اُتار کر، پیغمبروں پر ڈال دی، اور پیغمبر اِس اہم ذِمّہ داری کے منصب پر کھڑے کر دیے گئے کہ اگر وہ شہادتِ حق کا حق ٹھیک ٹھیک ادا کر دیں تو لوگ اپنے اعمال پر خود باز پُرس کے مستحق ہوں، اور اگر اُن کی طرف سے ادائے شہادت میں کوتاہی ہو، تو لوگوں کی گم راہی و کوتاہی کا مواخذہ، پیغمبروں سے کیا جائے۔ دُوسرے الفاظ میں پیغمبروں کے منصب کی نزاکت یہ تھی کہ یا تو وہ حق کی شہادت ٹھیک ٹھیک ادا کر کے لوگوں پر حجت قائم کریں، ورنہ لوگوں کی حجت الٹی اُن پر قائم ہو جاتی تھی کہ خدا نے حقیقت کا جو علم، آپ حضرات کو دیا تھا وہ آپ نے ہمیں نہ پہنچایا اور جو صحیح طریقِ زندگی اُس نے آپ کو بتایا تھا وہ آپ نے ہمیں نہ بتایا۔ یہی وجہ ہے کہ انبیاعلیہم السلام اپنے اوپر اس ذِمّہ داری کے بار کو، شدت کے ساتھ محسوس کرتے تھے اور اِسی بِنا پر انھوں نے اپنی طرف سے حق کی شہادت ادا کرنے اور لوگوں پر حجت تمام کر دینے کی جان توڑ کوششیں کیں۔

شیئر کریں