Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

اسلامی قانون
قانون اور نظامِ زندگی کا باہمی تعلق
نظامِ زندگی کی فکری اور اخلاقی بنیادیں
اسلامی نظامِ زندگی کا ماخذ
اسلام کا نظریۂ زندگی
حق کا بنیادی تصور
’’اسلام‘‘ اور ’’مسلم‘‘ کے معنی
مسلم سوسائٹی کی حقیقت
شریعت کا مقصد اور اُس کے اُصول
شریعت کی ہمہ گیری
نظامِ شریعت کا ناقابل تقسیم ہونا
شریعت کا قانونی حصہ
اسلامی قانون کے اہم شعبے
اسلامی قانون کا استقلال اور اس کی ترقی پذیری
اعتراضات اور جوابات
پاکستان میں اسلامی قانون کا نفاذ کس طرح ہوسکتا ہے؟
فوری انقلاب نہ ممکن ہے نہ مطلوب
تدریج کا اصول
عہدِ نبوی کی مثال
انگریزی دَور کی مثال
تدریج ناگزیر ہے
ایک غلط بہانہ
صحیح ترتیب کار
خاتمۂ کلام

اسلامی قانون

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

انگریزی دَور کی مثال

قریب کے زمانہ میں خود ہمارے ملک پر جب انگریزوں کی حکومت قائم ہوئی تھی تو کیا انہوں نے یک لخت یہاں کا سارا نظام بدل ڈالا تھا؟ نہیں۔ ان کی حکومت سے پہلے چھ سات سو سال سے یہاں کا پورا نظام زندگی اسلامی فقہ پر چل رہا تھا۔ اس صدیوں کی جمی ہوئی عمارت کو ڈھا دینا اور مغربی اصول و نظریات کے مطابق ایک دوسرے نظام کی عمارت کھڑی کر دینا ایک دن کاکام نہ تھا۔ تاریخ سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ انگریزی اقتدار قائم ہونے کے بعد بھی ایک مدت تک ہندوستان میں اسلامی فقہ ہی رائج رہی۔ عدالتوں میں قاضی ہی انصاف کے لیے بیٹھتے تھے اور اسلام کا قانون صرف پرسنل لا کی حد تک محدود نہ تھا بلکہ وہی ملکی قانون Law of the Land بھی تھا۔ انگریزوں کو یہاں کا قانونی نظام بدلتے بدلتے ایک صدی لگ گئی۔ انہوں نے بتدریج یہاں کا نظام بدل کر اپنے مطلب کے آدمی ڈھالے، اپنے خیالات کی اشاعت سے ذہنیتیں بدلیں، اپنے اقتدار کے اثر سے لوگوں کے اخلاق بدلے، اپنی بالادستی کے زور سے معاشی نظام بدلا اور پھر جیسے جیسے یہ مختلف قسم کے ہمہ گیر اثرات یہاں کی اجتماعی زندگی کو بدلتے گئے اسی کے مطابق پرانے قوانین منسوخ اور نئے قوانین جاری ہوتے چلے گئے۔

شیئر کریں