قریب کے زمانہ میں خود ہمارے ملک پر جب انگریزوں کی حکومت قائم ہوئی تھی تو کیا انہوں نے یک لخت یہاں کا سارا نظام بدل ڈالا تھا؟ نہیں۔ ان کی حکومت سے پہلے چھ سات سو سال سے یہاں کا پورا نظام زندگی اسلامی فقہ پر چل رہا تھا۔ اس صدیوں کی جمی ہوئی عمارت کو ڈھا دینا اور مغربی اصول و نظریات کے مطابق ایک دوسرے نظام کی عمارت کھڑی کر دینا ایک دن کاکام نہ تھا۔ تاریخ سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ انگریزی اقتدار قائم ہونے کے بعد بھی ایک مدت تک ہندوستان میں اسلامی فقہ ہی رائج رہی۔ عدالتوں میں قاضی ہی انصاف کے لیے بیٹھتے تھے اور اسلام کا قانون صرف پرسنل لا کی حد تک محدود نہ تھا بلکہ وہی ملکی قانون Law of the Land بھی تھا۔ انگریزوں کو یہاں کا قانونی نظام بدلتے بدلتے ایک صدی لگ گئی۔ انہوں نے بتدریج یہاں کا نظام بدل کر اپنے مطلب کے آدمی ڈھالے، اپنے خیالات کی اشاعت سے ذہنیتیں بدلیں، اپنے اقتدار کے اثر سے لوگوں کے اخلاق بدلے، اپنی بالادستی کے زور سے معاشی نظام بدلا اور پھر جیسے جیسے یہ مختلف قسم کے ہمہ گیر اثرات یہاں کی اجتماعی زندگی کو بدلتے گئے اسی کے مطابق پرانے قوانین منسوخ اور نئے قوانین جاری ہوتے چلے گئے۔