اب دیکھیے کہ جو کچھ انگریز بنا سکتے تھے، وہ بنا چکے ہیں۔ اُن کے بنائو کے حساب میں، اب کوئی خاص اضافہ نہیں ہو سکتا۔ اِس حساب میں جو اضافہ وہ کرسکتے ہیں، وہ دوسروں کے ہاتھوں بھی ہو سکتا ہے، مگر دوسری طرف ان کے بگاڑ کا حساب بہت بڑھ چکا ہے اور جتنی مدت بھی وہ یہاں رہیں گے، بنائو کی بہ نسبت بگاڑ ہی زیادہ بڑھائیں گے۔ ان کی فردِ جرم اتنی لمبی ہے کہ اسے ایک صحبت میں بیان کرنا مشکل ہے اور اس کے بیان کی کوئی حاجت بھی نہیں ہے، کیوں کہ وہ سب کے سامنے ہے۔ اب تقدیرِ الٰہی کا فیصلہ یہی ہے کہ وہ یہاں کے انتظام سے بے دخل کر دیے جائیں۔ انھوں نے بہت عقل مندی سے کام لیا کہ خود سیدھی طرح رخصت ہونے کے لیے تیار ہو گئے۔ سیدھی طرح نہ جاتے تو ٹیڑھی طرح نکالے جاتے، کیوں کہ خدا کے اٹل قوانین، اب ان کے ہاتھ میں، یہاں کا انتظام رکھنے کے روادار نہیں ہیں۔