Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

اسلام کا نظریۂ سیاسی
تمام اِسلامی نظریات کی اساس
انبیا علیہم السلا م کا مشن
الٰہ کے معنی
رَبّ کا مفہوم
فتنے کی جڑ
انبیاؑ کا اصل اصلاحی کام
نظریّۂ سیاسی کے اوّلیں اُصُول
اِسلامی اسٹیٹ کی نوعیت
ایک اعتراض
حُدودُ اللّٰہ کا مقصد
اِسلامی اسٹیٹ کا مقصد
ایجابی اسٹیٹ
جماعتی اور اُصولی اسٹیٹ
نظریہ خلافت اور اس کے سیاسی مضمرات
اِسلامی جمہوریت کی حیثیت
انفرادیت اور اجتماعیت کا توازن
اِسلامی اسٹیٹ کی ہیئتِ ترکیبی

اسلام کا نظریۂ سیاسی

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

انفرادیت اور اجتماعیت کا توازن

ایک طرف اِسلام نے یہ کمال درجہ کی جمہوریت قائم کی ہے۔ دُوسری طرف ایسی انفرادیت (Individualism)کا سدِّباب کر دیا ہے جو اجتماعیت (Socialiam) نفی کرتی ہو۔ یہاں افراد وجماعت کا تعلق اس طرح قائم کیا گیا ہے کہ نہ فرد کی شخصیت جماعت میں گم ہو جائے ’’جس طرح کمیونزم اور فاشزم کے نظام اجتماعی میں ہو جاتی ہے‘‘ اور نہ فرد اپنی حد سے اتنا بڑھ جائے کہ جماعت کے لیے نقصان دہ ہو جیسا کہ مغربی جمہوریتوں کا حال ہے ۔اِسلام میں فرد کا مقصدِ حیات وہی ہے جو جماعت کا مقصدِ حیات ہے۔ یعنی قانون الٰہی کا نفاز اور رضائے الٰہی کا حصول۔ مزید برآں اِسلام میں فرد کے حقوق پوری طرح تسلیم کرنے کے بعد اس پر جماعت کے لیے مخصوص فرائض بھی عائد کر دیے گئے ہیں۔ اس طرح انفرادیت اور اجتماعیت میں ایسی موافقت پیدا ہو گئی ہے کہ فرد کو اپنی قوتوں کے نشوونما کا پورا موقع بھی ملتا ہے اور پھر وُہ اپنی ان ترقی یافتہ قوتوں کے ساتھ اجتماعی فلاح وبہبود میں مددگار بھی بن جاتا ہے یہ ایک مستقل بحث ہے جس پر تفصیل کے ساتھ گفتگو کا یہاں موقع نہیں۔ اس کی طرف اشارہ کرنے سے میرامقصد صرف ان غلط فہمیوں کا سدباب کرنا تھا جو اِسلامی جمہوریت کی مذکورہ بالا تشریح سے پیدا ہو سکتی تھیں۔

شیئر کریں