دوسری طرف اہلِ مدینہ نے رسول اکرمﷺاور مہاجرین کو سر آنکھوں پر بٹھایا اور اپنے جان و مال خدمت ِ اقدس میں پیش کر دیے۔ اسی بنا پر حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ’’مدینہ قرآن سے فتح ہوا‘‘۔ نبی اکرمﷺ نے انصار اور مہاجرین کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیا تو یہ ایسے بھائی بھائی بنے کہ مدتوں اُن کو ایک دوسرے کی میراث ملتی رہی۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما کر اس توارث کو بند کیا۔
وَاُوْلُوْا الْاَرْحَامِ بَعْضُھُمْ اَوْلٰی بِبَعْضٍ
’’یعنی وراثت میں خونی رشتوں کے لوگ ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں‘‘۔