انسان کے پاس اپنا ’’دین‘‘ یا طریقِ زندگی اخذ کرنے کے ذرائع چار سے زیادہ نہیں ہیں۔ پہلا ذریعہ خواہش ہے دوسرا ذریعہ عقل ہے، تیسرا ذریعہ مشاہدہ وتجربہ ہے۔ چوتھا ذریعہ پچھلے تجربات کا تاریخی ریکارڈ ہے۔ غالباً ان کے سوا کسی پانچویں ذریعے کی نشان دہی نہیں کی جا سکتی۔ ان چاروں ذرائع کا جتنا مکمل جائزہ لے کر آپ دیکھ سکتے ہوں، دیکھیے۔ کیا یہ ’’الدین‘‘ کے ایجاد کرنے میں انسان کی مدد کر سکتے ہیں؟ میں نے اپنی عمر کا متعدبہ حصّہ اس کی تحقیق میں صَرف کیا ہے اور بالآخر اس نتیجے پر میں پہنچا ہوں کہ یہ ذرائع الدین کی ایجاد میں تو مدد نہیں دے سکتے البتہ اگر کوئی غیر انسانی راہ نما ’’الدّین‘‘ کو پیش کر دے تو اسے سمجھنے، پرکھنے، پہچاننے اور اس کے مطابق زندگی کے تفصیلی نظام کو وقتاً فوقتاً مرتب کرتے رہنے میں ضرور مددگار بن سکتے ہیں۔