Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

عرضِ ناشر
شہادتِ حق اُمّتِ مُسلمہ کا فرض اور مقصدِ وجود
اجتماعات کا حصہ
ہماری دعوت
مسلمانوں کی ذِمّہ داریاں
اُمّتِ مسلمہ کا مقصدِ وجود
شہادتِ حق
شہادت کی اہمیت
اُمّت پر اِتمامِ حجت
کوتاہی پر مواخذہ
طریقۂ شہادت
قولی شہادت
عملی شہادت
تکمیلِ شہادت
ہماری قولی شہادت کا جائزہ
ہماری عملی شہادت کا جائزہ
کِتمانِ حق کی سزا
آخرت کی پکڑ
مسلمانوں کے مسائل و حقوق اور اس کا حل
اصل مسئلہ
ہمارا مقصد
ہمارا طریقۂ کار
نظمِ جماعت
کام کے تین راستے
مختلف دینی جماعتیں
شرکاسے ہمارا مطالبہ
مطلوب کام
اعتراضات اور ان کے جوابات
نیافرقہ
اجتہادی مسائل میں ہمارا مسلک
غلو سے پرہیز
امارت میں غلو
اُصولی تحریک
انتخابِ امیر
علیحدہ جماعت بنانے کی ضرورت
امیر یا لیڈر
اسلام کا مزاج
وصولیٔ زکوٰۃ کا حق
بیت المال

شہادتِ حق

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

انتخابِ امیر

یہ ارکان، ایک شخص کو اپنا امیر منتخب کرتے ہیں، نہ اس بنا پر کہ امارت اُس کا کوئی ذاتی حق ہے، بلکہ اِس بنا پر کہ بہرحال منظم طریقے پر کام کرنے کے لیے، ایک سربراہِ کار ہونا چاہیے۔ یہ منتخب کردہ امیر معزول کیا جا سکتا ہے اور جماعت میں سے، کوئی دُوسرا شخص اس کی جگہ امارت کے لیے چنا جا سکتا ہے ۔ یہ امیر صرف اسی جماعت کا امیر ہے، نہ کہ تمام اُمّت کا۔ اس کی اطاعت، صرف انھی لوگوں پر لازم ہے جو اِس جماعت میں شامل ہوں، اور ہمارے ذہنوں میں ایسا کوئی تصور تک نہیں ہے کہ ’’جس کی گردن میں اس کی بیعت کا کلادہ نہ ہو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔‘‘
اب خدا را مجھے بتائیے کہ جب ہم اس طریقے پر کام کر رہے ہیں تو آخر ہماری اِس تحریک سے، اُمّت میں ایک نیا فرقہ کیسے بن جائے گا؟ عجیب تر بات یہ ہے کہ جن لوگوں کے دامن، خود اِن غلطیوں سے آلودہ ہیں، جن کی وجہ سے فرقہ بندی کا فتنہ رونما ہوتا ہے ، جن کے ہاں خوابوں اور کشفوں اور کرامتوں کے چرچے ہیں، جن کے ہاں سارا کام کسی ’’حضرت‘‘ کی شخصی عقیدت کے بل پر چل رہا ہے، جن کے ہاں کسی شخصیت کے لیے، کسی مخصوص منصب کا دعوٰی کیا جاتا ہے ، جن کے ہاں فروعی مسائل پر جھگڑے اور مناظرے ہوتے ہیں اور اجتہادی مسالک پر دھڑے بندیاں کی جاتی ہیں، وہی ہمیں الزام دینے میں پیش پیش ہیں۔ اگر کوئی برا نہ مانے تو میں صاف کہوں کہ ہمارا اصل قصور جس پر یہ حضرات بگڑے ہوئے ہیں وہ نہیں ہے، جو یہ زبانوں سے کہتے ہیں، بلکہ یہ ہے کہ ہم نے دین کے اس اصلی کام کی طرف دعوت دی، جو اُن کے نفس کو مرغوب نہیں ہے ، اور اس کام کے لیے وہ صحیح طریقہ اختیار کیا جس سے اُن کے طریقوں کی غلطیاں بے نقاب ہونے لگیں۔

شیئر کریں