مگر یہ تغیر محض چاہنے سے نہیں ہوسکتا۔اللہ تعالیٰ کی مشیت بہر حال دنیا کا انتظام چاہتی ہے اور دنیا کے انتظام کے لیے کچھ صلاحیتیں اور قوتیں اور صفات درکار ہیں۔جن کے بغیر کوئی گروہ اس انتظام کو ہاتھ میں لینے اور چلانے کے قابل نہیں ہوسکتا۔اگر مومنین،صالحین کا ایک منظم حبتھا ایسا موجود نہ ہو جو انتظام دنیا کو چلانے کی اہلیت رکھتاہو تو پھر مشیتِ الٰہی غیر مومن اور غیر صالح لوگوں کو اپنی دنیا کا انتظام سونپ دیتی ہے۔لیکن اگر کوئی گروہ ایسا موجود ہو جائے جو ایمان بھی رکھتا ہو، صالح بھی ہو اور ان صفات اور صلاحیتوں اور قوتوں میں بھی کفار سے بڑھ جائے جو دنیا کا انتظام چلانے کے لیے ضروری ہیں تو مشیت الٰہی نہ ظالم ہے اور نہ فسا د پسند کہ پھر بھی اپنی دنیا کا انتظام فساق وفجار اور کفار ہی کے ہاتھ میںرہنے دے۔پس ہماری دعوت صرف اسی حد تک نہیں ہے کہ دنیا کی زمام کار فساق وفجار کے ہاتھ سے نکل کر مومنین صالحین کے ہاتھ میں آئے بلکہ ایجاباًہماری دعوت یہ ہے کہ اہل صلاح کا ایک ایسا گروہ منظم کیا جائے جو نہ صرف اپنے ایمان میں پختہ،نہ صرف اپنے اسلام میں مخلص یک رنگ اورنہ صرف اپنے اخلاق میں صالح وپاکیزہ ہو بلکہ اس کے ساتھ ان تمام اوصاف اور قابلیتوں سے بھی آراستہ ہو جو دنیا کی کار گاہِ حیات کو بہترین طریقے پر چلانے کے لیے ضروری ہیں،اور صرف آراستہ ہی نہ ہو بلکہ موجودہ کار فرمائوں اور کار کنوں سے ان اوصاف اور قابلیتوں میں اپنے آپ کو فائق ثابت کردے۔