اس اہم ترین دستوری مسئلے کا فیصلہ ہو جانے کے بعد یہ سوال باقی رہ جاتا ہے کہ پھر سیاسی حاکمیت (Political Sovereignty) کس کی ہے؟ اس کا جواب لامحالہ یہی ہے اور یہی ہو سکتا ہے کہ وہ اللہ کی ہے، کیونکہ انسانوں میں جو ایجنسی بھی سیاسی طاقت سے اللہ تعالیٰ کی قانونی حاکمیّت کو نافذ (Enforce) کرنے کے لیے قائم ہو گی اس کو کسی طرح بھی قانون اور سیاست کی اصطلاح میں صاحبِ حاکمیّت (Sovereign) نہیں کہا جا سکتا۔ ظاہر ہے کہ جو طاقت قانونی حاکمیّت نہ رکھتی ہو اور جس کے اختیارات کو پہلے ہی ایک بالا تر قانون نے محدود اور پابند کر دیا ہو، اسے بدلنے کا اسے اختیار نہ ہو، وہ حاکمیّت کی حامل تو نہیں ہو سکتی۔ اب اس کی صحیح پوزیشن کس لفظ سے ادا کی جائے؟ اس سوال کو قرآن ہی نے حل کر دیا ہے۔ وہ اسے لفظ خلافت سے تعبیرکرتا ہے۔ یعنی وہ بجائے خود حاکمِ اعلیٰ نہیں ہے بلکہ حاکمِ اعلیٰ کا نائب ہے۔