Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

اسلامی دستور کی تدوین
مسئلے کی نوعیت
اسلامی دستور کے مآخذ
مشکلات
۱۔ اصطلاحات کی اجنبیت
۲۔ قدیم فقہی لٹریچر کی نامانوس ترتیب
۳۔ نظامِ تعلیم کا نقص
۴۔ اجتہاد بلا علم کا دعویٰ
دستور کے بنیادی مسائل
حاکمیّت کس کی ہے؟
حاکمیّت کامفہوم
حاکمیّت فی الواقع کس کی ہے؟
حاکمیّت کس کا حق ہے؟
حاکمیّت کس کی ہونی چاہیے؟
اللہ کی قانونی حاکمیّت
رسول اللہ کی حیثیت
اللہ ہی کی سیاسی حاکمیّت
جمہوری خلافت
ریاست کے حدودِ عمل
اعضائے ریاست کے حدودِ عمل اور ان کا باہمی تعلق
مجالسِ قانون ساز کے حدود
انتظامیہ کے حدودِ عمل
عدلیہ کے حدودِ عمل
مختلف اعضائے ریاست کا باہمی تعلق
۴۔ ریاست کا مقصد وجود
۵۔ حکومت کی تشکیل کیسے ہو؟
۱۔ صدرِ ریاست کاانتخاب
۲۔مجلسِ شوریٰ کی تشکیل
٣-حکومت کی شکل اور نوعیّت
۶۔ اولی الامر کے اوصاف
٧-شہریت اور اس کی بنیادیں
۸۔ حقوقِ شہریت
۹۔ شہریوں پر حکومت کے حقوق
سوالات و جوابات
مجالسِ قانون ساز میں عورتوں کی شرکت کا مسئلہ

اسلامی دستور کی تدوین

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

اللہ کی قانونی حاکمیّت

ان وجوہ سے اسلام میں یہ قطعی طور پر طے کر دیا گیا ہے کہ قانونی حاکمیّت اسی کی مانی جائے جس کی واقعی حاکمیّت ساری کائنات پر قائم ہے اور جسے انسانوں پر بھی حاکمیّت کا لاشریک حق حاصل ہے۔ اس بات کو قرآن میں اتنی بار بیان کیا گیا ہے کہ اس کا شمار مشکل ہے اور اتنے زور کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ اس سے زیادہ پُرزور الفاظ کسی بات کو بیان کرنے کے لیے ہو نہیں سکتے۔ مثال کے طور پر ایک جگہ فرمایا:۔
اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ اَمْرَ اَلَّا تَعْبُدُوْا اِلَّا اِیَّاہُ ذَالِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ۔ (یوسف:۴۰)
حکم اللہ کے سوا کسی کے لیے نہیں‘ اس کا فرمان ہے کہ خود اس کے سوا تم کسی کی بندگی واطاعت نہ کرو، یہی صحیح طریقہ ہے۔
دوسری جگہ فرمایا:۔
اِتَّبِعُوْا مَااُنزِلَ اِلَیْکُمْ مِنْ رَبِّکُمْ وَلَا تَتَّبِعُوْا مِن دُوْنِہٖ اَوْلِیَائَ (اعراف:۳)
پیروی کرو اس قانون کی جو تمہاری طرف تمہارے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے اور اسے چھوڑ کر دوسرے سرپرستوں کی پیروی نہ کرو۔
تیسری جگہ خدا کی اس قانونی حاکمیّت سے انحراف کرنے کو صریح کفر سے تعبیر کیا گیا ہے:۔
وَمَنْ لَّم یحْکُمْ بِمَا اَنْزَلَ اللّٰہُ فَاُولٰئِکَ ھُمُ الْکٰفِرُونَ (المائدہ :۴۴)
اور جو اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلے نہ کریں وہی کافر ہیں۔
اس آیت سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی قانونی حاکمیت تسلیم کرنے ہی کا نام ایمان و اسلام ہے اور اس سے انکار قطعی کفر ہے۔

شیئر کریں