Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

انسان کا معاشی مسئلہ اور اس کا اسلامی حل
جُز پرستی کا فتنہ
اصل معاشی مسئلہ
معاشی انتظام کی خرابی کا اصل سبب
نفس پرستی اور تعیش
سرمایہ پرستی
نظامِ محاربہ
چند سری نظام
اِشتراکیت کا تجویز کردہ حل
نیا طبقہ
نظامِ جبر
شخصیت کا قتل
فاشزم کا حل
اسلام کا حل
بنیادی اصول
حصولِ دولت
حقوقِ ملکیت
اصولِ صَرف
سرمایہ پرستی کا استیصال
تقسیم ِ دولت اور کفالتِ عامہ
سوچنے کی بات

انسان کا معاشی مسئلہ اور اس کا اسلامی حل

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

اصولِ صَرف

خرچ کرنے کے جتنے طریقے اخلاق کو نقصان پہنچانے والے ہیں یا جن سے سوسائٹی کو نقصان پہنچتا ہے، وہ سب ممنوع ہیں۔ آپ جُوئے میں اپنی دولت نہیں اڑا سکتے۔ آپ شراب نہیں پی سکتے۔ آپ زنا نہیں کر سکتے، آپ گانے بجانے اورناچ رنگ اور عیاشی کی دوسری صورتوں میں اپنا روپیہ نہیں بہا سکتے۔ آپ ریشمی لباس نہیں پہن سکتے۔ آپ سونے اور جواہر کے زیورات یا برتن استعمال نہیں کرسکتے۔ آپ تصویروں سے اپنی دیواروں کو مزین نہیں کرسکتے۔ غرض یہ کہ اسلام نے ان تمام دروازوں کو بند کر دیا ہے جن سے انسان کی دولت کا بیشتر حصہ اس کی اپنی نفس پرستی پر صرف ہو جاتا ہے۔ وہ خرچ کی جن صورتوں کو جائز رکھتا ہے وہ اس قسم کی ہیں کہ آدمی بس ایک اوسط درجے کی شستہ اور پاکیزہ زندگی بسر کرلے۔ اس سے زائد اگر کچھ بچتا ہو تو اسے خرچ کرنے کا راستہ اس نے یہ تجویز کیا ہے کہ اسے نیکی اور بھلائی کے کاموں میں ، رفاہِ عام میں، اور ان لوگوں کی امداد میں صرف کیا جائے جو معاشی دولت میں سے اپنی ضرورت کے مطابق حصہ پانے سے محروم رہ گئے ہیں۔
اسلام کے نزدیک بہترین طرزِ عمل یہ ہے کہ آدمی جو کچھ کمائے اسے اپنی جائز اور معقول ضرورتوں پر خرچ کرے اور پھر بھی جو بچ رہے ،اسے دوسروں کو دے دے تا کہ وہ اپنی ضرورتوں پر خرچ کریں، اس صفت کو اسلام نے بلند ترین اخلاق کے معیاروں میں داخل کیا ہے اور ایک آئیڈیل کی حیثیت سے اس کو اتنے زور کے ساتھ پیش کیا ہے کہ جب کبھی سوسائٹی پر اسلامی اخلاقیات کا اثر غالب ہوگا، اجتماعی زندگی میں وہ لوگ زیادہ عزت کی نگاہ سے دیکھے جائیں گے جو کمائیں اور خرچ کر دیں، اور ان لوگوں کو اچھی نگاہ سے نہ دیکھا جائے گا جو دولت کو سمیٹ سمیٹ کر رکھنے کی کوشش کریں، یا کمائی ہوئی دولت کے بچے ہوئے حصے کو پھر کمانے کے کام میں لگانا شروع کر دیں۔

شیئر کریں