Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

عرضِ ناشر
شہادتِ حق اُمّتِ مُسلمہ کا فرض اور مقصدِ وجود
اجتماعات کا حصہ
ہماری دعوت
مسلمانوں کی ذِمّہ داریاں
اُمّتِ مسلمہ کا مقصدِ وجود
شہادتِ حق
شہادت کی اہمیت
اُمّت پر اِتمامِ حجت
کوتاہی پر مواخذہ
طریقۂ شہادت
قولی شہادت
عملی شہادت
تکمیلِ شہادت
ہماری قولی شہادت کا جائزہ
ہماری عملی شہادت کا جائزہ
کِتمانِ حق کی سزا
آخرت کی پکڑ
مسلمانوں کے مسائل و حقوق اور اس کا حل
اصل مسئلہ
ہمارا مقصد
ہمارا طریقۂ کار
نظمِ جماعت
کام کے تین راستے
مختلف دینی جماعتیں
شرکاسے ہمارا مطالبہ
مطلوب کام
اعتراضات اور ان کے جوابات
نیافرقہ
اجتہادی مسائل میں ہمارا مسلک
غلو سے پرہیز
امارت میں غلو
اُصولی تحریک
انتخابِ امیر
علیحدہ جماعت بنانے کی ضرورت
امیر یا لیڈر
اسلام کا مزاج
وصولیٔ زکوٰۃ کا حق
بیت المال

شہادتِ حق

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

اصل مسئلہ

مَیں آپ کا سخت بد خواہ ہوں گا اگر لاگ لپیٹ کے بغیر، آپ کو صاف نہ بتا دوں کہ آپ کی زندگی کا اصل مسئلہ کیا ہے؟ میرے علم میں آپ کا حال اور آپ کا مستقبل مُعلّق ہے ،اِس سوال پر کہ آپ اُس ہدایت کے ساتھ کیا معاملہ کرتے ہیں جو آپ کو خدا کے رسولؐ کی معرفت پہنچی ہے، جس کی نسبت سے آپ کو مسلمان کہا جاتا ہے ، اور جس کے تعلق سے آپ _____ خواہ چاہیں، یا نہ چاہیں _____ بہرحال دُنیا میںاسلام کے نمایندے قرار پاتے ہیں۔
اگر آپ اُس کی صحیح پیروی کریں اور اپنے قول اور عمل سے اس کی سچی شہادت دیں اور آپ کے اجتماعی کردار میں، پورے اسلام کا ٹھیک ٹھیک مظاہرہ ہونے لگے تو آپ دنیا میں سربلند اور آخرت میں سرخ رُو ہو کر رہیں گے۔ خوف اور حزن ، ذلت اور مسکنت ، مغلوبی اور محکومی کے یہ سیاہ بادل جو آپ پر چھائے ہوئے ہیں، چند سال کے اندر چھٹ جائیں گے۔ آپ کی دعوتِ حق اور سیرتِ صالحہ، دلوں کو اور دماغوں کو مسخر کرتی چلی جائے گی۔ آپ کی ساکھ اور دھاک، دنیا پر بیٹھتی چلی جائے گی۔ انصاف کی امیدیں، آپ سے وابستہ کی جائیں گی۔ بھروسا آپ کی امانت و دیانت پر کیا جائے گا۔ سند آپ کے قول کی لائی جائے گی۔ بھلائی کی توقعات آپ سے باندھی جائیں گی۔ ائمہ کفر کی کوئی ساکھ، آپ کے مقابلے میں باقی نہ رہ جائے گی۔ اُن کے تمام فلسفے اور سیاسی و معاشی نظریے، آپ کی سچائی اور راست روی کے مقابلے میں، جھوٹے ملمع ثابت ہوں گے۔ جو طاقتیں آج اُن کے کیمپ میں نظر آ رہی ہیں، ٹوٹ ٹوٹ کر اسلام کے کیمپ میں آتی چلی جائیں گی، حتی کہ ایک وقت وہ آئے گا جب کمیونزم خود ماسکو میں، اپنے بچائو کے لیے پریشان ہو گا، سرمایہ دارانہ ڈیموکریسی خود واشنگٹن اور نیو یارک میں، اپنے تحفظ کے لیے لرزہ براندام ہو گی، مادّہ پرستانہ الحاد، خود لندن اور پیرس کی یونی ورسٹیوں میں جگہ پانے سے عاجز ہو گا ۔ نسل پرستی اور قوم پرستی خود برہمنوں اور جرمنوں میں اپنے معتقد نہ پا سکے گی، اور یہ آج کا دور، صرف تاریخ میں ایک داستانِ عبرت کی حیثیت سے باقی رہ جائے گا کہ اسلام جیسی عالم گیر و جہاں کشا طاقت کے نام لیوا کبھی اتنے بے وقوف ہو گئے تھے کہ عصائے موسیٰ بغل میں تھا اور لاٹھیوں اور رسیوں کو دیکھ دیکھ کانپ رہے تھے ۔
یہ مستقبل تو آپ کا اس صورت میں ہے جب کہ آپ اسلام کے مخلص پیرو اور سچے گواہ ہوں۔ لیکن اس کے برعکس اگر آپ کا رویہ یہی رہا کہ خدا کی بھیجی ہوئی ہدایت پر بارِ زر (دولت کا بوجھ) بنے بیٹھے ہیں، نہ خود اُس سے مستفید ہوتے ہیں، نہ دُوسروں کو اس کا فائدہ پہنچنے دیتے ہیں۔ اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر، نمایندے تو اسلام کے بنے ہوئے ہیں، مگر اپنے مجموعی قول و عمل سے شہادت زیادہ تر جاہلیت، شرک ، دنیا پرستی اور اخلاقی بے قیدی کی دے رہے ہیں، خدا کی کتاب طاق پر رکھی ہے اور راہ نُمائی کے لیے ہر امامِ کفر اور ہر منبعِ ضلالت کی طرف رجوع کیا جا رہا ہے ، دعوٰی خدا کی بندگی کا ہے اور بندگی ہر شیطان اور ہر طاغوت کی، کی جا رہی ہے، دوستی اور دشمنی نفس کے لیے ہے اور فریق دونوں صورتوں میں اسلام کو بنایا جا رہا ہے، اور اس طرح اپنی زندگی کو بھی اسلام کی برکتوں سے محروم کر رکھا ہے اور دنیا کو بھی اس کی طرف راغب کرنے کے بجائے، الٹا متنفر کر رہے ہیں، تو اس صورت میں نہ آپ کی دنیا ہی درست ہو سکتی ہے اور نہ آخرت۔ اس کا انجام تو سنت اللہ کے مطابق وہی کچھ ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں اور بعید نہیں کہ مستقبل اِس حال سے بھی بد تر ہو۔
اسلام کا لیبل اُتار کر کھلم کھلا کفر اختیار کر لیجیے تو کم از کم، آپ کی دنیا توویسی ہی بن جائے گی جیسی امریکا ، روس اور برطانیہ کی بنی ہوئی ہے۔ لیکن مسلمان ہو کر، نامسلمان بنے رہنا اور خدا کے دین کی جھوٹی نمایندگی کر کے، دنیا کے لیے بھی ہدایت کا دروازہ بند کر دینا وہ جرم ہے جو آ پ کو دنیا میں بھی پنپنے نہ دے گا۔ اس جرم کی سزا جو قرآن میں لکھی ہوئی ہے اور جس کا زندہ ثبوت، یہودی قوم آپ کے سامنے موجود ہے، اُسے آپ ٹال نہیں سکتے، خواہ متحدہ قومیت کے اہون البلیتین کو اختیار کریں، یا اپنی الگ قومیت منوا کر، وہ سب کچھ حاصل کر لیں جو مسلم قوم پرستی حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اس کے ٹلنے کی صورت، صرف یہی ہے کہ اِس جرم سے باز آجائیے۔

شیئر کریں