Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

بنیادی حقوق کوئی نیا تصوّر نہیں
بنیادی حقوق کا سوال کیوں؟
دور حاضر میں انسانی حقوق کے شعور کا اِرتقا
اسی طرح دفعہ ۵۵ میں اقوام متحدہ کا یہ منشور کہتا ہے:
حُرمتِ جان یا جینے کا حق
معذوروں اور کمزوروں کا تحفظ
تحفظِ ناموس خواتین
معاشی تحفظ
عادلانہ طرز معاملہ
نیکی میں تعاون اور بدی میں عدم تعاون
مساوات کا حق
معصیت سے اجتناب کا حق
ظالم کی اطاعت سے انکار کا حق
سیاسی کار فرمائی میں شرکت کا حق
آزادی کا تحفظ
نجی زندگی کا تحفظ
ظلم کے خلاف احتجاج کا حق
ضمیر واعتقاد کی آزادی کا حق
مذہبی دِل آزاری سے تحفظ کا حق
آزادیِ ٔاجتماع کا حق
عملِ غیر کی ذمہ داری سے بریّت
شبہات پر کارروائی نہیں کی جائے گی

انسان کے بنیادی حقوق

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

اسی طرح دفعہ ۵۵ میں اقوام متحدہ کا یہ منشور کہتا ہے:

’’مجلس اقوامِ متحدہ انسانی حقوق اور سب کے لیے اساسی آزادیوں کے عالم گیر احترام اور ان کی نگہداشت میں اضافہ کرے گی۔‘‘
اس پورے منشور کے کسی جز سے کوئی اختلاف کسی بھی قوم کے نمایندوں نے نہیں کیا۔ اختلاف نہ کرنے کی وجہ یہ تھی کہ یہ صرف عام اصولوں کا اعلان واظہار تھا، کسی نوعیت کی پابندی کسی پر بھی عائد نہ ہوتی تھی۔ یہ کوئی معاہدہ نہیں ہے جس کی بنا پر دستخط کرنے والی تمام حکومتیں اس کی پابندی پر مجبور ہوں اور بین الاقوامی قانون کے مطابق ان پر قانونی وجوب عائد ہوتا ہو۔ اس میں واضح طور پر یہ بتا دیا گیا ہے کہ یہ ایک معیار ہے جس تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ پھر بھی بعض ملکوں نے اس کے حق میں یا اس کے خلاف ووٹ دینے سے اجتناب کیا۔
اب دیکھ لیجیے کہ اس منشور کے عین سائے میں انسانیت کے بالکل ابتدائی حقوق کا قتل عام دنیا میں ہو رہا ہے اور خود مہذب ترین اور سرکردہ ممالک کے اپنے ہاں ہو رہا ہے جو اسے پاس کرنے والے تھے۔
اس مختصر بیان سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اوّل تو مغربی دنیا میں انسانی حقوق کا تصوّر ہی دو تین صدیوں سے پہلے اپنی کوئی تاریخ نہیں رکھتا۔ دوسرے اگر آج ان حقوق کا ذکر کیا بھی جا رہا ہے تو ان کے پیچھے کوئی سند (Authority) اور کوئی قوتِ نافذہ (Sanction) نہیں ہے، بلکہ یہ صرف خوش نُما خواہشات ہیں۔ اس کے مقابلہ میں اسلام نے حقوقِ انسان کا جو منشور قرآن میں دیا اور جس کا خلاصہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر نشر فرمایا، وہ اس سے قدیم تر بھی ہے اور ملتِ اسلام کے لیے اعتقاد، اخلاق اور مذہب کی حیثیت سے واجب الاتباع بھی۔ پھر ان حقوق کو عملاً قائم کرنے کی بے مثل نظیریں بھی حضور پاک a اور خلفائے راشدینؓ نے چھوڑی ہیں۔
اب میں ان حقوق کا مختصر تذکرہ کرتا ہوں جو اسلام نے انسان کو دئیے ہیں۔

شیئر کریں