حضرات، مجھے چند خاص سوالات پر اظہارِ خیال کی دعوت دی گئی ہے جنہیں میں سب سے پہلے آپ کو پڑھ کر سنا دیتا ہوں تا کہ آپ کو دائرۂ بحث کے حدود معلوم ہو جائیں۔
پہلا سوال یہ ہے کہ کیا اسلام نے کوئی معاشی نظام تجویز کیا ہے؟ اگر کیا ہے تو اس نظام کا کیا خاکہ ہے؟ اور اس خاکے میں زمین، محنت، سرمایہ اور تنظیم کا کیا مقام ہے؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا زکوٰۃ اور صدقے کو معاشی بہبود کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے؟
تیسرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم بلاسُود معاشی نظام رائج کرسکتے ہیں؟
اور چوتھا سوال یہ ہے کہ اسلام کے نزدیک معاشی، سیاسی، معاشرتی اور مذہبی نظام کا آپس میں کیا تعلق ہے؟
ان میں سے ایک ایک سوال ایسا ہے کہ اگر آدمی اس کی تفصیلات میں جائے تو ایک کتاب لکھی جاسکتی ہے ۔ لیکن میں اس خیال سے کہ میرے مخاطب اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ ہیں جن کے لیے صرف اشارات کافی ہوسکتے ہیں، ان میں سے ہر سوال پر مختصر گفتگو کروں گا۔