Search
Close this search box.

فہرست موضوعات

دیباچہ
(قومیّت ِاسلام (قوم کا مفہوم
قومیّت کے غیرمنفک لوازم
قومیت کے عناصر ترکیبی
شر اور فساد کا سرچشمہ
عصبیّت جاہلیہ
قومیت کے عناصر پر ایک عقلی تنقید
نسلیّت
وطنیت
لسانی امتیازات
امتیازِ رنگ
معاشی قومیّت
سیاسی قومیّت
انسانیت و آفاقیت
اسلام کا وسیع نظریہ
عصبیّت اور اسلام کی دشمنی
عصبیّت کے خلاف اسلام کا جہاد
اسلامی قومیّت کی بنیاد
اسلام کا طریق جمع و تفریق
اسلامی قومیت کی تعمیر کس طرح ہوئی؟
مہاجرین کا اسوہ
انصار کا طرزِعمل
رشتہ دین پر مادی علائق کی قربانی
جامعہ اسلامیہ کی اصلی رُوح
رسولؐ اللہ کی آخری وصیت
اسلام کے لیے سب سے بڑا خطرہ
مغرب کی اندھی تقلید
کلمۂ جامعہ
متَّحدہ قومیّت اور اسلام
غیرعلمی زاویۂ نظر
اثباتِ مُدعا کے لیے حقائق سے چشم پوشی
قومیں اوطان سے کہاں بنتی ہیں؟
لُغت اور قرآن سے غلط استدلال
ایک اور لفظی مغالطہ
بناء فاسد علی الفاسد
افسوس ناک بے خبری
وطنی قومیّت کا حقیقی مُدعا
اِشتِراکِ لفظی کا فتنہ
کیا ہندوستان کی نجات نیشنلزم میں ہے؟
نیشنلزم بربنائے مصلحت
نیشنلزم اور اسلام
یورپین نیشنلزم کی حقیقت
مغربی نیشنلزم اور خدائی تعلیم کا بنیادی اختلاف
مغربی نیشنلزم کا انجام
دنیا نیشنلزم کی لعنت میں کیوں مبتلا ہے؟
نیشنلزم ہندوستان میں
نیشنلزم کے لوازم
کیا ہندوستان کی نجات نیشنلزم میں ہے؟
ہندوستانی نیشنلزم کس طرح پیدا ہوسکتا ہے؟
کیا ہندوستان کا کوئی بہی خواہ یہاں نیشنلزم کا خواہش مند ہوسکتا ہے؟
فرنگی لباس
اسلامی قومیت کا حقیقی مفہوم
استدراک

مسئلہ قومیت

اس ویب سائٹ پر آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ اب آپ مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ کی کتابوں کو ’’پی ڈی ایف ‘‘ کے ساتھ ساتھ ’’یونی کوڈ ورژن‘‘ میں بھی پڑھ سکتے ہیں۔کتابوں کی دستیابی کے حوالے سے ہم ’’اسلامک پبلی کیشنز(پرائیوٹ) لمیٹڈ، لاہور‘‘، کے شکر گزار ہیں کہ اُنھوں نے اس کارِ خیر تک رسائی دی۔ اس صفحے پر آپ متعلقہ کتاب PDF اور Unicode میں ملاحظہ کیجیے۔

اسلامی قومیت کی تعمیر کس طرح ہوئی؟

اس جماعت میں جس کی شیرازہ بندی اسلام کے تعلق کی بنا پر کی گئی تھی خون اور خاک، رنگ اور زبان کی کوئی تمیز نہ تھی۔ اس میں سلمانؓ ایرانی تھے جن سے ان کا نسب پوچھا جاتا تو فرماتے کہ ’’سلمان بن اسلام‘‘۔حضرت علیؓ ان کے متعلق فرمایا کرتے تھے کہ سَلْمَانُ مِنَّا اَھْلِ الْبَیْتِ ’’سلمانؓ ہم اہلِ بیت میں سے ہیں‘‘۔ اس میں بازان بن ساسان اور ان کے بیٹے شہر بن باذان تھے جن کا نسب بہرام گور سے ملتا تھا۔ رسولِ اکرمﷺ نے حضرت باذان کو یمن کا اور ان کے صاحبزادے کو صنعاء کا والی مقرر فرمایا تھا۔ اس جماعت میں بلال حبشیؓ تھے جن کے متعلق حضرت عمرؓ فرمایا کرتے کہ بِلَالٌ سَیِّدُ نَا وَ مَوْلیٰ سَیِّدِ نَا ’’بلالؓ ہمارے آقا کا غلام اور ہمارا آقا ہے‘‘۔
اس جماعت میں صہیب رومیؓ تھے جنھیں حضرت عمرؓ نے اپنی جگہ نماز میں امامت کے لیے کھڑا کیا۔ اس میں حضرت ابوحذیفہؓ کے غلام سالمؓ تھے جن کے متعلق حضرت عمرؓ نے اپنے انتقال کے وقت فرمایا کہ اگر آج وہ زندہ ہوتے تو مَیں خلافت کے لیے انھی کو نامزد کرتا۔ اس میں زیدؓ بن حارثہ ایک غلام تھے جن کے ساتھ رسول اللہ ﷺنے خود اپنی پھوپھی کی بیٹی اُم المومنین حضرت زینبؓ کو بیاہ دیا تھا۔ ان میں حضرت زیدؓ کے بیٹے اسامہؓ تھے جن کو رسول اللہ ﷺنے ایک ایسے لشکر کا سردار بنایا تھا جس میں حضرت ابوبکر صدیق ، عمر فاروق ، ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ تعالیٰ عنہم جیسے جلیل القدر صحابہ شریک تھے۔ انھی اسامہ کے متعلق حضرت عمرؓ اپنے بیٹے عبداللہ ؓ سے فرماتے ہیں کہ ’’اسامہ کا باپ تیرے باپ سے افضل تھا اور اسامہ خود تجھ سے افضل ہے‘‘۔

شیئر کریں