سوال: ایک دن میں صبح کی اذان سن رہا تھا کہ ذہن میں عجیب وغریب سوالات اُبھرنے لگے اور شکوک وشبہات کا ایک طوفان دل میں برپا ہوگیا… اذان سے ذہن نماز کی طرف منتقل ہوا، اورجب سوچنا شروع کیا تو نماز کی عجیب صورت سامنے آئی۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ نماز کس طرح پڑھوں اور کیا پڑھوں؟ایک مسلمان کو ماں کی گود ہی میں جو اوّلین درس ملتا ہے،وہ یہ ہے: ’’اﷲ ہی لائق عبادت ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں‘‘… پھراذان بلاوا ہے خالصتاً اﷲکی عبادت کے لیے جس میں اس کا کوئی شریک نہیں، تو أَشْھَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ کے ساتھ ہی اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً رَسُوْلُ اللّٰہِ کے کیا معنی؟
جواب: آپ کے دل میں اگر وساوس پیدا ہوا کریں تو ان کی وجہ سے نماز ترک نہ کردیا کریں،بلکہ نماز پڑھتے رہیں اور اپنے وساوس کے متعلق کسی جاننے والے سے پوچھ کر اپنا اطمینان کرلیا کریں۔
… اذان میں محمدؐ کے رسو ل ہونے کی شہادت دی جاتی ہے نہ کہ خدا ہونے کی۔ پھر آپ کے دل میں یہ شبہہ کیوں پیدا ہوا کہ رسالت کی شہادت دینے سے عبادت میں شرک واقع ہوجائے گا؟رسالت کی شہادت تو اس لیے دی جاتی ہے کہ ہم خدا کی عبادت اس عقیدے اور طریقے کے مطابق کررہے ہیں جو رسول اﷲ ﷺ نے ہمیں سکھایا ہے۔ ہم نے خود اپنی فکر سے یہ طریقہ اور عقیدہ ایجاد نہیں کرلیا ہے۔
(ترجمان القرآن ،فروری 1961ء)