اس تمام بحث کا ماحصل یہ ہے کہ علم الاخلاق جبریت و قدریت کے درمیان فیصلہ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ خالص اخلاقی دلائل و شواہد سے ہم کو قطعی طور پر یہ نہیں معلوم ہوتا کہ انسانی سیرت و کردار کے متعلق جبری نظریہ درست ہے یا قدری نظریہ۔ جتنے قوی دلائل انسان کو ذمہ دار فاعل مختار قرار دینے کے حق میں ہیں، قریب قریب اتنے ہی زبردست دلائل اس کو غیر ذمہ دار اور قطعاً بے اختیار قرار دینے کے حق میں بھی ہیں۔
٭…٭…٭…٭…٭