(۷) ختم نبوت کے متعلق مرزا صاحب کا ابتدائی عقیدہ وہی تھا جو تمام مسلمانوں کاہے ، یعنی یہ کہ محمدﷺ پر نبوت ختم ہوگئی اور آپﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آسکتا ، چنانچہ وہ اپنی متعدد کتابوں میں اس کی یوں تصریح کرتے ہیں:
۱۔ ’’کیا تو نہیں جانتاکہ پروردگار رحیم و صاحب فضل نے ہمارے نبیؐ کا بغیر استثنا کے خاتم النبیین نام رکھا اور ہمارے نبی نے اہل طلب کے لیے اس کی تفسیر اپنے قول لانبی بعدی میں واضح طور پر فرمادی اور اگر ہم اپنے نبی اکرم ؐ کے بعد کسی نبی کا ظہور جائز قرار دیں تو گویا ہم باب وحی بند ہو جانے کے بعد اس کاکھلنا جائز قرار دیں گے اور یہ صحیح نہیں جیساکہ مسلمانوں پر ظاہر ہے اور ہمارے رسول اللہ ؐ کے بعد نبی کیونکر آسکتاہے درآنحالیکہ آپؐ کی وفات کے بعد وحی منقطع ہوگئی اور اللہ تعالیٰ نے آپؐ پر نبیوں کا خاتمہ فرمادیا۔ ‘‘
(حمامۃ البشریٰ ، مرزا غلام احمد صاحب، ص ۳۴)
۲۔’’آنحضرت ؐنے باربارفرمایاتھاکہ میرے بعدکوئی نبی نہیںآئے گااورحدیث لانبی بعدی ایسی مشہورتھی کہ کسی کواس کی صحت میںکلام نہ تھااورقرآن شریف جس کالفظ لفظ قطعی ہے‘اپنی آیت ولکن رسول اللّٰہ وخاتم النبیین سے بھی اس بات کی تصدیق کرتاتھاکہ فی الحقیقت ہمارے نبیؐ پرنبوت ختم ہوچکی ہے۔‘‘
(کتاب البریہ‘مرزاغلام احمدصاحب، ص۱۷۴)
۳۔’’کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبی اکرمؐ کے بعدہرگزنہیںآسکتا۔‘‘
(ازالہ اوہام‘مرزاغلام احمدصاحب ‘ص ۵۷۷)
۴۔’’قرآن کریم بعدخاتم النبیین کسی رسول کاآناجائزنہیںرکھتا‘خواہ وہ نیاہویا پرانا۔‘‘ (ازالہ اوہام‘ص۷۶۱)
۵۔’’پس یہ کس قدرجرات اوردلیری اورگستاخی ہے کہ خیالات رکیکہ کی پیروی کرکے نصوص صریحہ قرآن کو عمداً چھوڑ دیا جائے اور خاتم الانبیا کے بعد ایک نبی کا آنا مان لیا جائے۔ ‘‘ (ایام الصلح ، مرزا غلام احمد صاحب، ص ۱۴۶)
۶۔’’میں ان تمام امور کا قائل ہوں جو اسلامی عقائد میں داخل ہیں اور جیساکہ سنت جماعت کاعقیدہ ہے، ان سب باتوں کو مانتاہوں جو قرآن اور حدیث کی رو سے مسلم الثبوت ہیں اور سیدنا و مولانا محمدؐ ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت و رسالت کو کافر اور کاذب جانتاہوں۔ ‘‘(اشتہار مورخہ ۲ / اکتوبر ۱۸۹۱ء از مرزا صاحب مندرجہ تبلیغ رسالت ،جلد دوم ص ۲)
۷۔’’اب میں مفصلہ ذیل امور کا مسلمانوں کے سامنے صاف صاف اقرار اس خانہ خدا (جامع مسجد دہلی ) میں کرتاہوںکہ میں جناب خاتم الانبیا کی ختم نبوت کاقائل ہوں اور جو شخص ختم نبوت کا منکر ہو اس کو بے دین اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔‘‘
(تحریری بیان از مرزا غلام احمد صاحب جو ۲۳اکتوبر ۱۸۹۱ء کو جامع مسجد دہلی میں پڑھا گیا۔
مندرجہ تبلیغ رسالت جلد دوم صفحہ ۴۴)