مصنف کا جواب
(۱) مولانا آزاد مرحوم کے مطبوعہ مکتوب سے کسی نئے نظریۂ فکر کی نشان دہی نہیں ہوتی۔ ان کے خط میں پہلے تو یتیم پوتے
(۱) مولانا آزاد مرحوم کے مطبوعہ مکتوب سے کسی نئے نظریۂ فکر کی نشان دہی نہیں ہوتی۔ ان کے خط میں پہلے تو یتیم پوتے
’’نوائے وقت‘‘ میں یتیم پوتے کی وراثت کے متعلق میرے سابق مضمون کی اشاعت کے بعد تونسہ شریف سے ایک صاحب نے مجھے مولانا ابوالکلام
حال میں بعض لوگوں نے وراثت کے متعلق اپنی تجویز اس طرح مرتّب کی ہے:’’مورث کا کوئی ایسا نسبی رشتہ دار جو اس کے ترکے
اب میں یہ بتائوں گا کہ فوت شدہ بیٹے اور بیٹی کی اولاد کو وارث قرار دینے پر اصولاً کیا اعتراضات وارد ہوتے ہیں اور
– میراث کا سوال آدمی کی زندگی میں نہیں بلکہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب کہ وہ کچھ مال چھوڑ کر مر گیا ہو۔
ایک مدت سے بعض حضرات نے یہ پروپیگنڈا شروع کر رکھا ہے کہ یتیم پوتے کا اپنے دادا کی میراث سے محروم ہونا قرآن کے
(’’اسلام میں یتیم پوتے کی وراثت کا مسئلہ‘‘ ایک عرصے سے اخبارات میں موضوع بحث بنا ہوا تھا۔ منکرین حدیث کے لیے چونکہ اس مسئلے
Crafted With by Designkaar