مولانا سیّدابوالاعلی مودودیؒ(۲۵ستمبر ۱۹۰۳ء-۲۲ستمبر ۱۹۷۹ء) زندگی بھر اس طریق کار پر گامزن رہے کہ تشدّد اور تکفیر، اسلامی انقلاب کا طریقِ کار نہیں، بلکہ اس کی راہ میں مزاحم ہے۔ خفیہ سرگرمیوں اور زیر زمین کارروائیوں سے اسلامی انقلاب برپا نہیں ہوتا،بلکہ اس کی راہ کھوٹی ہوجاتی ہے۔ مولانا مودودیؒ نے زندگی کے سخت ترین مراحل میں بھی اس موقف سے سرِموتجاوز نہ کیا۔ ان کا یہ موقف کسی وقتی سیاسی حکمت عملی کا حصہ نہ تھا، بلکہ وہ اسے اسلام کا عین تقاضا تصور کرتے تھے۔ ان کی پختہ راے تھی کہ سیاسی انقلاب سے پہلے فکری وتمدنی انقلاب ناگزیر ہے۔ فکر ،عقیدہ اور اجتماع ومعاشرت میں کوئی تبدیلی نہ زبردستی لائی جاسکتی ہے اور نہ اوپر سے تھوپی جاسکتی ہے۔ اس کے لیے تعلیم وتزکیے کے راستے سے راے عامہ کی ہمواری ناگزیر ہے۔

سید مودودی کی صدا بہار تحریں

طلاق

سوال اگر کوئی شوہر بیک وقت تین طلاقیں دے تو کیا آپ کے نزدیک اسے قطعی طلاق مغلّظہ شمار کیا جائے یا تین طُہروں میں

مزید پڑھیں

نکاح

سوال کیا نکاح خوانی کا کام صرف حکومت کے مقرر کردہ نکاح خوانوں کے ذریعے ہونا چاہیے؟ جواب جی نہیں ۔ اسلامی معاشرے میں کسی

مزید پڑھیں

مولانا مودودیؒ کے کاموں کا تجزیہ

طلاق

سوال اگر کوئی شوہر بیک وقت تین طلاقیں دے تو کیا آپ کے نزدیک اسے قطعی طلاق مغلّظہ شمار کیا جائے یا تین طُہروں میں

مزید پڑھیں

نکاح

سوال کیا نکاح خوانی کا کام صرف حکومت کے مقرر کردہ نکاح خوانوں کے ذریعے ہونا چاہیے؟ جواب جی نہیں ۔ اسلامی معاشرے میں کسی

مزید پڑھیں

جانیے سید مودودیؒ سے

طلاق

سوال اگر کوئی شوہر بیک وقت تین طلاقیں دے تو کیا آپ کے نزدیک اسے قطعی طلاق مغلّظہ شمار کیا جائے یا تین طُہروں میں

مزید پڑھیں

نکاح

سوال کیا نکاح خوانی کا کام صرف حکومت کے مقرر کردہ نکاح خوانوں کے ذریعے ہونا چاہیے؟ جواب جی نہیں ۔ اسلامی معاشرے میں کسی

مزید پڑھیں