مسلمانوں میں سے جو لوگ پاکستان کے نصب العین پر اپنی نظر جمائے ہوئے ہیں‘ اور جو انگریزی حکومت سے ہندستان کی آزادی پر اپنی تمام اُمیدوں کا انحصار رکھتے ہیں۔ اور جو ان دونوں کے درمیان مختلف راہیں تلاش کر رہے ہیں‘ ان سب کے اندر ایک چیز مجھے مشترک نظر آتی ہے‘ اور وہ یہ ہے‘ کہ اسلام کے اصلی نصب العین کی طرف براہِ راست پیش قدمی کرنے سے یہ سب لوگ جھجکتے ہیں‘ مشکلات کا ایک بہت بڑا پہاڑ ان کو اس راستہ میں حامل نظر آتا ہے‘ اور اس کو دور سے دیکھ کر یہ دائیں یا بائیں جانب مڑ جاتے ہیں‘ تاکہ پھیر کے راستوں سے نکل جائیں۔ حالانکہ میں علیٰ وجہ البصیرت یہ سمجھتا ہوں کہ اسلامی نصب العین تک کسی پھیر کے راستے سے پہنچنا غیر ممکن ہے۔ اس کی طرف اگر پیش قدمی کی جا سکتی ہے‘ تو براہِ راست ہی کی جا سکتی ہے‘ اور جو مشکلات اس راستہ میں نظر آتی ہیں وہ ناقابلِ عبور نہیں ہیں‘ بشرطیکہ ان کو صحیح طور سے سمجھنے اور دور کرنے کی کوشش کی جائے۔
اوپر کے فقرے میں جو مجمل دعویٰ میں نے کیا ہے اب میں اسی کا تجزّیہ کر کے ایک ایک جُزو پر الگ الگ بحث کروں گا۔
۱- اصل اسلامی نصب العین کیا ہے؟
۲- اس کی طرف پیش قدمی کا سیدھا راستہ کون سا ہے؟
۳- اس راستہ میں جو مشکلات نظر آتی ہیں وہ کیا ہیں؟
۴- ان مشکلات کو دیکھ کر پھیر کے راستے کون کون سے اختیار کیے جا رہے ہیں؟
۵- ان مختلف راستوں میں غلطی کیا ہے‘ اور یہ اصل مقصود تک کیوں نہیں پہنچا سکتے؟
۶- مشکلات کی حقیقی نوعیت کیا ہے‘ اور وہ کس طرح دور ہوسکتی ہیں؟
یہ سوالات ہیں‘ جن پر مجھے اس مضمون میں مختصراً بحث کرنی ہے۔